Results 1 to 2 of 2

Thread: آتشؔ Ú©Û’ Ø+الاتِ زندگی

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel آتشؔ Ú©Û’ Ø+الاتِ زندگی

    آتشؔ Ú©Û’ Ø+الاتِ زندگی
    23440 37564474 - آتشؔ Ú©Û’ Ø+الاتِ زندگی
    ظہیر الدین اØ+مد
    خواجہ Ø+یدر علی آتشؔ Ú©Û’ بزرگوں کا وطن بغداد تھا۔ آباؤاجداد میںکوئی صاØ+ب تلاش معاش میں دہلی آئے اور پرانے قلعے میں آباد ہوئے۔ آتشؔ Ú©Û’ والد خواجہ علی بخش شجاع الدولہ Ú©Û’ عہد میں دہلی سے فیض آباد آئے اور Ù…Ø+لہ مغل پورہ میں آباد ہوئے۔ آتشؔ یہیں پیدا ہوئے۔ آتشؔ Ú©Û’ متعلق مختلف تذکروں میں جو باتیں Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ہیں ان سے ذیل Ú©ÛŒ باتیں معلوم ہوتی ہیں: ابھی جوان نہیں ہوئے کہ والد کا انتقال ہو گیا۔ کسی کا سایہ سر پر نہ رہا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ تعلیم ادھوری رہ گئی۔ وقت آوارگی میں گزرتا تھا۔ وقت زیادہ تر فوج Ú©Û’ نوجوانوں Ú©ÛŒ صØ+بت میں گزرتا تھا اس لیے بانکے اورسرکش ہو گئے۔ مغل بچوں Ú©ÛŒ صØ+بت میں تیغ زنی بھی سیکھ Ù„ÛŒ اور اس میں خاصی مہارت پیدا کر لی۔ مزاج کا یہ Ø+ال تھا کہ بات بات پر تلوار کھینچ لیتے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ تھا کہ چھوٹی سی عمر میں تلواریے مشہور ہو گئے۔ یہ زمانہ ایسا تھا کہ بانکپن Ú©Ùˆ بڑی قدر Ú©ÛŒ نظر سے دیکھا جاتا تھا اس لیے بانکپن Ú©Û’ انداز Ù†Û’ اور بھی ترقی Ú©ÛŒ اور یہ ان کا مستقل مزاج بن گیا۔ آتش وجیہہ، گورے Ú†Ù¹Û’ اور خوبصورت نوجوان تھے، قد لمبا اور بدن چھریرا تھا۔ زندگی توکل Ú©Û’ عالم میں گزاری پھر بھی گھوڑا ضرور بندھا رہتا تھا۔ سپاہیانہ اور رندانہ وضع Ú©Û’ ساتھ فقیرانہ زندگی بسر کرتے تھے۔ بڑھاپے تک تلوار باندھتے تھے۔ سر پر کبھی زلف ہوتی اور کبھی Ø+یدری چٹیا۔ سر پر بانکی ٹوپی رکھتے تھے جو لبوں تک جھکی رہتی تھی، بعض لوگوں Ù†Û’ لکھا ہے کہ آتشؔ تہمد باندھتے تھے۔ ہاتھ میں ڈنڈا رہتا تھا۔ اس ÚˆÙ†ÚˆÛ’ میں سونے کا چھلا ٹکا ہوتا تھا۔ سچے کام Ú©ÛŒ سلیم شاہی جوتی پہنتے تھے۔ بعض لوگوں Ù†Û’ آتشؔ Ú©ÛŒ آزادانہ زندگی Ú©ÛŒ تصویر یوں کھینچی ہے کہ انہیں کبوتروں کا بہت شوق تھا، جس Ø+جرے میں رہتے تھے اس میں جھلنگا پلنگ بچھا ہوا ہوتا نیچے بوریے کا فرش ہوتا۔ دیواروں میں کبوتروں Ú©ÛŒ کابکیں ہوتیں۔ آتشؔ اپنے Ø+جرے میں بیٹھتے تو کبوتر اڑ اڑ کر آتے۔ کبھی سر پر بیٹھتے اور کبھی گردن پر اور یہ ان Ú©ÛŒ اس Ø+رکت سے خوش ہوتے، امیرزادے بھی آتے تو اسی فرش پر بیٹھتے۔ آتشؔ Ú©Ùˆ فیض آباد Ú©Û’ شاعرانہ ماØ+ول میں رہ کر شاعری کا شوق ہوا تو فارسی اور اردو دونوں میں شاعری شروع کی۔ ایک طرف ان کا بانکپن، دوسرے ان Ú©ÛŒ شاعری۔ نواب Ù…Ø+مد تقی خاں شاعری اور سپہ گری دونوں Ú©Û’ قدردان تھے، اس لیے آتشؔ Ú©Ùˆ ملازم رکھ لیا۔ نواب صاØ+ب شاہان اودھ Ú©Û’ وزیر تھے۔ نواب غازی الدین Ø+یدرؔ Ú©Û’ عہد میں ملازمت Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر لکھنؤ Ú†Ù„Û’ آئے۔ آتشؔ بھی ان Ú©Û’ ساتھ لکھنؤ آ گئے۔ لکھنؤ آ کر آتشؔ Ú©Ùˆ نئی طرØ+ کا ماØ+ول ملا۔ اس ماØ+ول کا اثر تھا کہ مطالعہ کا شوق ہوا اور دن رات علمی مشاغل میں گزرنے Ù„Ú¯Û’Û” اسی زمانہ میں مصØ+فیؔ Ú©ÛŒ شاگردی اختیار کی۔ مصØ+فیؔ Ù†Û’ اپنے تذکرے میں ان کا ذکر بڑی Ù…Ø+بت سے کیا ہے اور وجیہہ اور مہذب الاخلاق جوان کہا ہے۔ شاعری Ú©Û’ متعلق بھی پیشین گوئی Ú©ÛŒ ہے کہ زندہ رہا تو نام پیدا کرے گا۔ لکھنؤ پہنچنے Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ دن بعد نواب Ù…Ø+مد تقی خاں بہادر کا انتقال ہو گیا۔ آتشؔ Ù†Û’ اس Ú©Û’ بعد کسی Ú©ÛŒ ملازمت نہیں کی۔ بادشاہ Ú©Û’ یہاں سے وظیفہ ملتا تھا۔ اس پر گزر اوقات ہوتی تھی۔ ایک چھوٹا سا کچا مکان خرید لیا تھا۔ اسی میں رہتے تھے۔ یہ مکان خرید لینے Ú©Û’ بعد ایک شریف خاندان میں شادی کر لی۔ بیوی بڑی نیک اور سگھڑ عورت تھیں۔ آتشؔ Ú©ÛŒ جو تھوڑی سی آمدنی تھی اس سے گھر چلاتی تھیں۔ ان بیوی سے آتشؔ Ú©Û’ ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا۔ اس کا نام Ù…Ø+مد علی رکھا۔ Ù…Ø+مد علی بھی شاعر تھے اور جوشؔ تخلص کرتے تھے۔ عین عالم جوانی میں ان کا انتقال ہو گیا۔ اخیر عمر میں ان Ú©ÛŒ بینائی جاتی رہی تھی۔ اسی زمانے میں ان Ú©Û’ بیٹے Ú©ÛŒ شادی ہوئی اور اس شادی کا سارا انتظام ان Ú©Û’ شاگرد جے دیال Ù†Û’ کیا۔ خرچ بھی جے دیال ہی Ù†Û’ کیا۔ بڑی دھوم دھام Ú©ÛŒ شادی ہوئی، تمام اØ+باب، رشتے دار اور شاگرد جمع ہوئے۔ جب بیٹا دولہا بن کر سامنے آیا تو آتش پھوٹ پھوٹ کر رونے Ù„Ú¯Û’Û” لوگوں Ù†Û’ کہا، خدا Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ بیٹے کا سہرا دکھایا، یہ خوشی کا وقت ہے، اللہ کا شکر ادا کیجیے۔ روکر بدشگونی نہ کیجیے۔ کہنے Ù„Ú¯Û’ ’’اس بات پر روتا ہوں کہ Ù…Ø+مد علی Ú©ÛŒ ماں زندہ نہیں ہیں۔ وہ ہوتیں تو بیٹے کا سہرا دیکھ کر کس قدر خوش ہوتیں۔ اللہ Ù†Û’ میری آنکھیں چھین لیں، دولہا Ú©ÛŒ صورت تک نہیں دیکھ سکتا۔ بھلا یہ خوشی کا کیا موقع ہے۔ خیر، اللہ تم لوگوں Ú©Ùˆ مبارک کرے۔‘‘ آتش ایک دن اچھے خاصے بیٹھے تھے کہ طبیعت بگڑی اور دیکھتے دیکھتے انتقال ہو گیا۔ خواجہ Ù…Ø+مد علی جوشؔ باپ Ú©Û’ مرنے Ú©Û’ وقت زندہ تھے۔ باپ Ú©Û’ مرنے کا اس قدر صدمہ ہوا کہ مشاعروں میں آنا جانا ترک کردیا۔ کوئی ایک سال زندہ رہے اورہیضے Ú©Û’ مرض میں انتقال کیا۔ لکھنؤ میں آتشؔ Ú©Û’ بے شمار شاگرد تھے۔ ان میں سے بعض بہت مشہور ہیں۔ ان میں نواب مرزا شوقؔ، پنڈت دیا شنکر نسیمؔ، واجد علی شاہ اخترؔ، نواب سید Ù…Ø+مد خاں رندؔ، میر وزیر علی Ø+یاؔ، دوست علی خلیلؔ اور آغا Ø+جو شرفؔ زیادہ معروف ہیں۔

    2gvsho3 - آتشؔ Ú©Û’ Ø+الاتِ زندگی

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: آتشؔ Ú©Û’ Ø+الاتِ زندگی

    2gvsho3 - آتشؔ Ú©Û’ Ø+الاتِ زندگی

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •